Agra, Uttar pradesh, India
خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے
مژدہ اے رہروان راہ سخن
منظور ہے گزارش احوال واقعی
نہ پوچھ اس کی حقیقت حضور والا نے
نصرت الملک بہادر مجھے بتلا کہ مجھے
سہل تھا مسہل و لے یہ سخت مشکل آپڑی
کلکتے کا جو ذکر کیا تو نے ہم نشیں
سلیم خاں کہ وہ ہے نور چشم واصل خاں
سیہ گلیم ہوں لازم ہے میرا نام نہ لے
ہند میں اہل تسنن کی ہیں دو سلطنتیں
گڑگانویں کی ہے جتنی رعیت وہ یک قلم
اس کتاب طرب نصاب نے جب
ہندوستان کی بھی عجب سر زمین ہے
مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک
ہے چار شنبہ آخر ماہ صفر چلو