Allama Iqbal

ابليس کي مجلس شوري

Allama Iqbal

Sialkot, Punjab, Pakistan

1877-1938
ابليس

يہ عناصر کا پرانا کھيل، يہ دنيائے دوں
ساکنان عرش اعظم کي تمناؤں کا خوں!
اس ميں کيا شک ہے کہ محکم ہے يہ ابليسي نظام
پختہ تر اس سے ہوئے خوئے غلامي ميں عوام
خير ہے سلطاني جمہور کا غوغا کہ شر
تو جہاں کے تازہ فتنوں سے نہيں ہے با خبر!
ہوں، مگر ميري جہاں بيني بتاتي ہے مجھے
جو ملوکيت کا اک پردہ ہو، کيا اس سے خطر!
روح سلطاني رہے باقي تو پھر کيا اضطراب
ہے مگر کيا اس يہودي کي شرارت کا جواب؟
توڑ اس کا رومہ الکبرے کے ايوانوں ميں ديکھ
آل سيزر کو دکھايا ہم نے پھر سيزر کا خواب
ہے مرے دست تصرف ميں جہان رنگ و بو
کيا زميں، کيا مہر و مہ، کيا آسمان تو بتو
جانتا ہوں ميں يہ امت حامل قرآں نہيں
ہے وہي سرمايہ داري بندہ مومن کا ديں
توڑ ڈاليں جس کي تکبيريں طلسم شش جہات
ہو نہ روشن اس خدا انديش کي تاريک رات
Top Urdushayar.com